Zarb-e-Momin is Pakistan's first complete islamic Urdu-language newspaper with its own unique feature of "No living picture" on it. It is one of the country's largest complete Islamic Urdu-language weeklies and was created to counter anti-Muslim "propaganda" and to unviel the hidden truth and plans of the enemies of Islam.

Pakistani Public Events

Famous Writers & Articles of the Magazine

These are the most famous and most read articles of the Zarb-e-Momin Magazine. For your convenience below are the quick links of the write-ups of these writers, just click on the banner button to have the complete articles of that particular writer.

English Translation of the Book

علاماتِ قیامت کی بےجا تاویلیں ۔ رضی الدین سید

1 comment:

  1. سب سے پہلے تو یہ کہ مضمون کا انداذ متکبرانہ ہے۔ موصوف نے خود کو نہایت عقلمند اور دوسروں (جن میں ہمارے محترم جناب مولانا محمداسلم شیخوپوری صاحب اور جناب مفتی ابولبابہ صاحب بھی شامل ہیں) کو بیوقوف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

    مزید یہ ثا بت کرے کی کوشش کی گئی ہے کہ ابھی فتنہِ دجال وغیرہ وغیرہ بہت دور کی بات ہے۔ یعنی موصوف کو مسلمانوں کی موجودہ بیداری ہضم نہیں ہو رہی اور وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان اب بھی خوابِ غفلت میں ہی پڑے رہیں۔ مجھے تو شک گزرتا ہے کہ کہیں موصوف کا تعلق کسی "برادری" سے تو نہیں؟

    حبشہ اور کینیا کو مختلف ثابت کرنے کی کوشش۔ حالانکہ پرانےزمانے میں عام بول چال میں افریقہ کو حبشہ اور افریقیوں (یعنی گہری رنگت والے لوگوں) کو حبشی کہا جاتا تھا۔

    خانہ کعبہ کے مسمار ہونے کے وقت کے بارے میں ابہام اور موصوف کا یہ نظریہ کہ اگر خانہ کعبہ کی عمارت گرا دی گئی تو پھر طواف نہیں ہو سکے گا۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا کبھی پہلے یہ عمارت مسمار نہیں ہوئی؟ کیا اگر یہ عمارت مسمار کردی گئی تو دوبارہ چند اینٹیں اور پتھر جوڑ کر اسے دوبارہ نہیں کھڑا کیا جا سکے گا؟ اگر کوئی رذیل اس عمارت کو گرا کر اس جگہ گھڑا بھی کھود دے تب بھی اس جگہ کا طواف قیامت تک یقیناً ہوتا رہے گا۔

    لکھتے ہیں: "تاہم ابھی ظلم اتنا ہمہ گیر اور بھیانک نہیں ہوا ہے۔ ۔ ۔ "۔ میں حیران ہوں کہ موصوف کس دنیا میں رہتے ہیں اور انہیں ہندوستان، پاکستان، افغانستان، عراق، صومالیہ، فلسطین، چچنیا وغیرہ وغیرہ میں صحیح العقیدہ مسلمانوں پر ہونے والا ہمہ گیر اور بھیانک ظلم نظر نہیں آرہا۔

    "سعودی عرب میں ہمہ گیر ہریالی"۔ موصوف کی سوچ بہت سطحی ہے۔ کیا انہیں سعودی عرب میں ہمہ گیر ہریالی (یعنی مال ودولت اور ہر آسائشِ زندگی کی فراوانی) نظر نہیں آ رہی؟ کیا یہ سب کچھ بہت کم عرصے میں نہیں ہوا؟ آج سے ساٹھ ستر سال پہلے جزیرہ نمائے عرب میں ہر طرف ریت اڑتی تھی۔

    ReplyDelete